💬 📜

Discover Life-Changing Quotes

Click to explore thousands of inspirational quotes


اس سال ہندوستان سے ایران کے لیے 6 ملین ٹن چاول برآمد کیا گیا، جس میں 35-30 فیصد ہریانہ سے گیا ہے۔ لیکن جنگ کی وجہ سے فی الحال کچھ شپمنٹ کانڈلا پورٹ پر ہولڈ کر دیے گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ایکسپورٹ کے لیے تیار چاول (فائل)/ آئی اے این ایس </p></div>

ایکسپورٹ کے لیے تیار چاول (فائل)/ آئی اے این ایس

user

ایران-اسرائیل جنگ کا اثر ہندوستان پر بھی پڑنے لگا ہے۔ ہریانہ کے چاول کاروبار پر اس جنگ نے شدید چوٹ پہنچائی ہے۔ کرنال، کیتھل سمیت کئی شہروں سے ہر سال ایران کو تقریباً ایک ملین ٹن باسمتی چاول کی برآمد ہوتی ہے۔ جنگ کی وجہ سے فی الحال کچھ شپمنٹ کانڈلا پورٹ پر ہولڈ کر دیے گئے ہیں کیونکہ جنگ کی حالت میں انشورنس نہیں ہوتا۔

آل انڈیا رائس ایسو سی ایشن کے صدر ستیش گوئل نے بتایا کہ ایران ہندوستان سے باسمتی چاول خریدنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اس سال ہندوستان سے 6 ملین ٹن چاول برآمد ہوا، جس میں 35-30 فیصد ہریانہ سے گیا ہے۔ تاجر برادری حکومت سے مسلسل رابطے میں ہے۔ مسٹر گوئل نے بتایا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے ایسی حالت بنی ہوئی ہے۔ امید ہے مسئلے کا جلد حل نکل آئے گا۔ دو مہینوں میں بڑے پیمانے پر چاول برآمد کی گئی۔ فی الحاج کچھ دنوں سے جو شپمنٹ جانی تھی، وہ روک دی گئی ہے، کیونکہ جنگ کی حالت ہے۔

ستیش گوئل نے امید ظاہر کی کہ چاول کی تجارت پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا کیونکہ جب کہیں جنگ کی حالت ہوتی ہے تو کھانے سے جڑی چیزوں کی تجارت جاری رہتی ہے۔ امید ہے کہ یہ معاملہ جلدی حل ہو جائے گا کیونکہ حکومت ہند کا رابطہ بھی چاول سے جڑے تاجروں کے ساتھ ہے، جو کہ چاول ایران میں بھیجتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو چاول پہنچ گیا ہے، اس کا تو کوئی معاملہ نہیں ہے، پر جو ہم نے کانڈلا پورٹ پر ہولڈ کر دیا ہے، وہ امید کرتے ہیں کہ آگے نکلے گا اور بازار پھر سے پہلے کی طرح ہموار ہو جائے گا۔ گوئل نے کہا کہ ایران بڑا ملک ہے، جو ہم سے چاول خریدتا ہے، اگر وہاں جنگ کی حالت ہے تو چاول کی قیمت میں تھوڑی کمی آئی ہے۔ یہ جیسے ہی ٹھیک ہوگا، چاول کی قیمت پہلے کی طرح ہو جائے گی اور بازار صحیح چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سال 6 ملین ٹن چاول ہندوستان سے باقی ملکوں کو بھیجا ہے۔ ہندوستان سے جو چاول بیرون ملک جاتا ہے، اس کا 30 سے 35 فیصد ہریانہ سے جاتا ہے۔

ستیش گوئل نے کہا کہ حکومت سے ہم سیدھے طور پر رابطے میں ہیں اور بات چیت مسلسل جاری ہے۔ 24 جون کو مرکزی وزیر پیوش گوئل سے بھی ملاقات ہونی ہے۔ ان کے سامنے بھی اپنی پوری بات رکھیں گے۔ بس دل میں ایک خوف ہے کہ اس جنگ کی حالت میں راستے میں اگر کوئی دقت آتی ہے تو پریشانی بڑھ جائے گی۔ ویسے تو چاول کا انشورنس ہوتا ہے لیکن جنگ میں کوئی انشورنس نہیں ہوتا۔ حکومت اس پر بھی غور کر رہی ہے کہ اگر جنگ زیادہ طویل چلتی ہے تو کیا پتہ اس حالت میں بھی چاول کے انشورنس کا نظم نکل آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here