💬 📜

Discover Life-Changing Quotes

Click to explore thousands of inspirational quotes


سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے یا نازیبا زبان کا استعمال کرنے کی کسی بھی کوشش سے سختی سے نمٹا جانا چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>نشی کانت دوبے، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

نشی کانت دوبے، تصویر آئی اے این ایس

user

بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کو سپریم کورٹ نے آج عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس سے متعلق ان کے متنازعہ بیان کے لیے زبردست پھٹکار لگائی۔ نشی کانت دوبے کے بیان کو بے حد غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’یہ تبصرہ اور توجہ کھینچنے کی روش کو ظاہر کرتی ہے۔‘‘ حالانکہ سپریم کورٹ نے نشی کانت دوبے کے کلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں پھولوں کی طرح نازک نہیں ہیں، جو اس طرح کے مضحکہ خیز بیانات کے سامنے مرجھا جائیں۔

سپریم کورٹ نے آج اس معاملے پر سماعت کے دوران واضح لفظوں میں کہا کہ ہم یہ صاف کرنا چاہتے ہیں کہ فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے یا نازیبا زبان کا استعمال کرنے کی کسی بھی کوشش سے سختی کے ساتھ نمٹا جانا چاہیے۔ عدالت کا مزید کہنا ہے کہ نازیبا زبان کو برداشت نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اس سے مہدف گروپ کے اراکین کے وقار کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے اس عرضی کا آج نمٹارا کیا۔

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے سپریم کورٹ کے ذریعہ ’وقف (ترمیمی) قانون‘ کو سنبھالنے کے طریقے کو لے کر تبصرہ کیا تھا۔ ان کے بیان نے ایک سیاسی ہلچل بھی پیدا کر دی تھی۔ اے این آئی کو دیے گئے انٹرویو میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا تھا کہ ’’سپریم کورٹ اپنی حدوں سے بالاتر جا رہا ہے۔ اگر سب کچھ وہین طے ہونا ہے، تو پارلیمنٹ کو بند کر دیجیے۔‘‘ انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ عدلیہ مذہبی جنگ کو مشتعل کر رہی ہے اور چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ پر ’خانی جنگی‘ کے لیے ذمہ دار ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ انھوں نے آرٹیکل 377 پر عدالتی فیصلے کی بھی تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ اس نے آئینی طاقتوں کو ہضم کر لیا ہے۔ حالانکہ بی جے پی نے فوری طور پر نشی کانت دوبے کے تبصروں سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ پارٹی صدر جے پی نڈا نے کہا کہ یہ تبصرہ نشی کانت دوبے کی ذاتی رائے تھی، اس سے پارٹی کا کوئی سروکار نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here