شعبہ جاتی سطح پر سب سے زیادہ گراوٹ ریئلٹی انڈیکس میں دیکھی گئی، جو 2.08 فیصد گھٹا۔ اس کے بعد یوٹیلٹیز، مالیاتی خدمات، بجلی، بینکنگ، ایف ایم سی جی اور سروسز کے شعبے متاثر ہوئے۔ جبکہ کیپیٹل گڈز، صنعتی اشیاء، صارفین کی ضروریات کی اشیاء اور دھاتوں سے جڑے شعبوں میں کچھ بہتری دیکھی گئی۔
جیو جِت فائنینشل سروسز کے تحقیقاتی سربراہ، ونود نائر کے مطابق، ’’تنازع کے امکانات پہلے سے موجود تھے لیکن حالیہ تیزی نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ اگرچہ موجودہ حالات میں ہندوستان کی اسٹریٹجک برتری اور پاکستان کی معاشی کمزوری کے پیش نظر سرمایہ کاری طویل مدت میں محفوظ تصور کی جا سکتی ہے۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کار (ایف آئی آئی) نے جمعرات کو بھی ہندوستانی ایکویٹیز میں خالص خریداری کی، جبکہ مقامی چھوٹے سرمایہ کار نسبتاً محتاط نظر آئے۔