سپریا شرینیت نے کہا کہ ہندوستان نے 4 ٹریلین ڈالر کا جی ڈی پی نمبر پار کر لیا ہے۔ ہم جاپان کو پیچھے چھوڑ کر چوتھی سب سے بڑی معیشت بن گئے ہیں۔ یہ بہت اچھا ہے، لیکن کچھ سچائی اس جوش کو کم کر دیتی ہے۔
سپریا شرینیت، ویڈیو گریب
جاپان کو پیچھے چھوڑ کر ہندوستان دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت بن چکا ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں نیتی آیوگ کے چیف ایگزیکٹیو افسر بی وی آر سبرامنیم نے کہا تھا کہ ’’عالمی اور معاشی ماحول ہندوستان کے موافق ہے۔ ہندوستان دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے۔‘‘ اب کانگریس نے اس معاملے میں مرکز کی مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس کی سینئر لیڈر سپریا شرینیت نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ہندوستان نے 4 ٹریلین ڈالر کا جی ڈی پی نمبر پار کر لیا ہے۔ ہم جاپان کو پیچھے چھوڑ کر چوتھی سب سے بڑی معیشت بن گئے ہیں۔ یہ بہت اچھا ہے۔‘‘ پھر انھوں نے کچھ اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے حقیقت کو سامنے رکھا ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ ’’یہ کچھ سچائی ہے، جو اس جوش کو کم کر دیتی ہے۔ امریکہ- 89000 یو ایس ڈی، برطانیہ- 55000 یو ایس ڈی، چین- 14000 یو ایس ڈی تقریباً، ہندوستان- 2800 یو ایس ڈی۔ یعنی ہم بہت پیچھے ہیں۔‘‘
سپریا شرینیت نے اس پوسٹ میں ہندوستان کے چوتھی بڑی معیشت بننے کے پیچھے کی بڑی وجہ سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہماری آبادی زیادہ ہے، یہ بڑی وجہ ہے جو یہ ہوا۔ ورنہ جس جاپان کو ہم نے پیچھے چھوڑا اس کی فی کس آمدنی ہم سے 12 گنا زیادہ ہے، اور جس برطانیہ کو ہم نے پیچھے چھوڑا وہ 20 گنا آگے ہے۔ فی کس آمدنی میں ہم دنیا میں 136ویں نمبر پر ہیں۔ بنگلہ دیش ہمارے ساتھ، اور ہم سے نیچے کانگو و پاکستان جیسے ملک ہیں۔‘‘
سپریا شرینیت سوشل میڈیا پوسٹ میں 2003 سے 2024 تک فی کس آمدنی کا موازنہ بھی کرتی ہیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ ’’2003 میں 543 یو ایس ڈی، 2013 میں 1438 یو ایس ڈی۔ یعنی یو پی اے میں 2.64 گنا اضافہ۔ پھر 2024 میں 2878 یو ایس ڈی۔ یعنی این ڈی اے میں 1.8 گنا اضافہ۔‘‘ سپریا شرینیت یہ بھی بتاتی ہیں کہ ’’یو پی اے کے 10 سالوں میں اوسط شرح ترقی 7.5 رہی، جبکہ این ڈی اے کے 11 سالوں میں 6.5 بھی نہیں پہنچ پا رہی۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ہندوستان 4 ٹریلین ڈالر، امریکہ 29 ٹریلین ڈالر، چین 19 ٹریلین ڈالر۔ یعنی ہندوستان کو 6.5 کی شرح ترقی حاصل کرنے کے لیے آخری کوارٹر میں 8 فیصد سے بڑھنا ہوگا، جبکہ باقی دونوں ممالک 2 فیصد سے بھی آگے بڑھے تو بہت آگے رہیں گے۔‘‘
کانگریس لیڈر نے ہندوستان کے موجودہ حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 80 کروڑ لوگوں کو غذا دینا پڑ رہا ہے۔ گولڈ پر قرض لینے والے 71 فیصد بڑھے ہیں۔ ڈاٹا تو بتاتا ہے کہ لوگوں کی بچت گھٹی ہے۔ تعلیم و صحت میں لوگوں نے خرچ کم کیا ہے۔ حکومت چلانے کے لیے آر بی آئی سے مودی حکومت کو زیادہ پیسہ لینا پڑ رہا ہے۔ منریگا میں انرولمنٹ کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ آٹو موبائل سیکٹر میں سلو ڈاؤن۔ ایک فیصد لوگوں کے پاس 41 فیصد ملکیت، امیر مزید امیر ہو رہا ہے، جبکہ غریب مزید غریب۔ معاشی تنگ حالی کے سبب لگاتار خودکشی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔
پوسٹ کے آخر میں کانگریس ترجمان سپریا شرینیت کے مطابق مجموعی طور پر کانگریس کا کہنا ہے کہ چوتھے نمبر کی معیشت ہونا فخر کی بات ہے، لیکن سرکاری پالیسیوں کے سبب عا، متوسط، غریب، کسان، نوجوان کو کیا ملا؟ بے روزگاری، مہنگائی اور منھ پھاڑے کھڑے معاشی مسائل کے سامنے حکومت آنکھیں موند کر صرف کامیابی کا کھوکھلا ڈھول بجا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔