💬 📜

Discover Life-Changing Quotes

Click to explore thousands of inspirational quotes


جنگ جیسے حالات میں ہلاک لوگوں کے کنبوں اور زخمیوں کو اب ایس ڈی آر ایف سے مدد ملے گی۔ مہلوکین کے کنبہ کو 4 لاکھ روپے اور 60 فیصد سے زیادہ زخمیوں کو 2.5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>سرحد پر فائرنگ / آئی اے این ایس</p></div>

سرحد پر فائرنگ / آئی اے این ایس

user

جموں و کشمیر ڈیزاسٹر مینجمنٹ باز آبادکاری محکمہ نے پاکستانی گولی باری کو ریاستی آفت قرار دے دیا ہے۔ جنگ جیسے حالات میں ہلاک لوگوں کے کنبوں اور زخمیوں کو اب ریاستی آفت راحتی فنڈ (ایس ڈی آر ایف) سے مدد فراہم کی جائے گی۔ مہلوکین کے کنبوں کو 4-4 لاکھ روپے کی مدد پیش کی جائے گی، جبکہ 60 فیصد سے زیادہ زخمیوں کو 2.5 لاکھ روپے اور 40 سے 60 فیصد تک زخمیوں کو 75 ہزار روپے کی مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ 40 فیصد تک زخمی ہونے والوں کو 16 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

محکمہ ریونیو پاکستانی گولہ باری میں ہلاک ہونے والوں پر مشتمل تجزیاتی رپورٹ ضلع ڈپٹی کمشنروں کو سونپے گا۔ گولہ باری میں زخمی ہوئے لوگوں کا اسپتالوں سے ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔ ان کی رپورٹ کی بنیاد پر ایس ڈی آر ایف سے فنڈ جاری ہوگا۔ جموں و کشمیر میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب اس طرح کے معاملوں میں مدد قدرتی آفات کی طرح دی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنروں کے ذریعہ سے متاثرہ کنبوں تک یہ امدادی رقم پہنچائی جائے گی۔ یہ مدد مہلوکین کے کنبوں سے لے کر زخمیوں اور ملکیت کا نقصان ہونے پر دی جائے گی۔

پاکستانی گولہ باری میں ملکیت کو ہوئے نقصان پر بھی معاوضہ دیا جائے گا۔ ایسے متاثرین کو 3 ہزار روپے سے لے کر 1.20 لاکھ روپے تک کی مدد ملے گی۔ جن لوگوں کا پختہ مکان متاثر ہوا ہے، انھیں 1.20 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ کچے مکان کے نقصان پر 65 ہزار روپے کی مدد دی جائے گی۔ گئوشالہ کی تباہی پر 3 ہزار روپے دیے جانے کی بات کہی گئی ہے۔ جن علاقوں میں نقصانات کا اندازہ لگایا جا چکا ہے، وہاں معاوضہ دینے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں اب تک قدرتی طور پر ہونے والے نقصانات کو ہی آفات میں شامل کیا گیا تھا۔ حکومت نے زلزلہ، سیلاب یا لینڈ سلائیڈ کے علاوہ ڈھانک سے گرنے، سڑک حادثہ، سانپ کے کاٹنے یا بجلی گرنے سے موت جیسے معاملوں کو قدرتی آفات میں شامل کیا ہوا ہے۔ اب مستقبل میں جنگ جیسے حالات بننے پر بھی متاثرین کو ایس ڈی آر ایف سے مدد ملے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here