💬 📜

Discover Life-Changing Quotes

Click to explore thousands of inspirational quotes


بی آر گوائی نے برطانیہ میں ’مینٹیننگ جوڈیشیلی لگٹییمیسی اینڈ پبلک کانفیڈنس‘ کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب میں انگلینڈ اینڈ ویلس کی چیف جسٹس لیڈی سوئی کار سمیت کئی اہم شخصیات موجود تھیں۔

<div class="paragraphs"><p>چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی (فائل) / آئی اے این ایس</p></div>

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی (فائل) / آئی اے این ایس

user

سی جے آئی بی آر گوائی نے عدالت کی سماعت کو غلط طریقے سے سوشل میڈیا پر شیئر کئے جانے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستان میں میڈیا عدالت کے فیصلوں کی رپورٹنگ کرنے میں کافی آگے ہے۔ پھر بھی تشویش کی بات یہ ہے کہ کئی مرتبہ عدالت کی سماعت میں کہی گئی باتوں کو غلط طریقے سے پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے عدالت کی سماعت ورچوئل پلیٹ فارم پر نظر آنے لگی ہے، تب سے ایسی چیزوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا، ’’یہ سنگین مسئلہ ہے۔ ہم ہندوستان میں دیکھتے ہیں کہ ورچوئل سماعت کا کوئی ایک حصہ شیئر کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی غلط دعویٰ بھی ہوتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی چیزوں پر قابو پانے کے لیے کچھ ضابطے بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک میں ایسی چیزوں سے نپٹنے کے لیے ہمارے پاس کوئی انتظام نہیں ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ایسے ضابطے بنانے کے لیے یہ سب سے صحیح وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایسی چیزوں کو شیئر کیے جانے پر پابندی لگانی ہوگی۔

چیف جسٹس گوائی نے برطانیہ میں ’مینٹیننگ جوڈیشیلی لگٹییمیسی اینڈ پبلک کانفیڈنس‘ کے موقع پر منعقد تقریب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس تقریب میں انگلینڈ اینڈ ویلس کی چیف جسٹس لیڈی سوئی کار بھی موجود تھیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان کی عدالت عظمیٰ سے جسٹس وکرم ناتھ بھی پہنچے تھے۔ سینئر ایڈوکیٹ گورو بنرجی نے تقریب کی نظامت کی۔

اس موقع پر جسٹس وکرم ناتھ نے کہا کہ بھلے ہی اس میں کچھ خامیاں ہیں، پھر بھی میں عدالتی کارروائی کے براہ راست نشریہ کے حق میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی سماعت کی لائیو اسٹریمنگ بند کرنے کے لیے بیجا استعمال کرنے جیسی وجہ بہت چھوٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فائدہ صرف ججوں، وکیلوں اور مدعی و مدعاعلیہ کو ہی نہیں ہے، اس سے عام لوگوں کو بھی ملتا ہے جو لیگل سسٹم سے جڑے نہیں ہیں۔

انہوں نے آگے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ لیا تھا کہ آئینی اہمیت کے معاملوں کی سماعت جب ہوگی تو لائیو اسٹریمنگ کی جائے گی۔ اس فیـصلے کا بہت فائدہ ہوا ہے۔ ہزاروں لوگ ایسے ویڈیوز کو دیکھتے ہیں۔  حالانکہ انہوں نے کہا کہ ہر معاملے میں ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ اگر اس طرح سے لیگل سسٹم کو کھول دیا گیا تو بڑی پریشانی ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here