غلام نبی آزاد نے پاکستان پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا، ’’وہ دہشت گردی کے تربیت مرکز بناتے ہیں اور انہیں دوسرے ملکوں میں بھیجتے ہیں۔ لیکن اب حکومت ہند اسے کسی بھی حالت میں برداشت نہیں کرے گی۔‘‘

غلام نبی آزاد، تصویر ’ایکس‘@ANI
ہندوستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنا رخ واضح کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپناتے ہوئے عالمی منچ پر پاکستان کو منھ توڑ جواب دیا جا رہا ہے۔ آپریشن سندور کے بعد ہندوستان نے پاکستان کو بے نقاب کرنے کے لیے سات کُل جماعتی نمائندہ وفد کی تشکیل کی ہے جو دنیا بھر کے 33 ملکوں میں جا کر پاکستان کے دہشت گردی معاملے پر اصلی چہرے کو سامنے لا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں بیجنت پانڈا کی قیادت میں ایک نمائندہ وفد بحرین پہنچا ہے، جس میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی کے سربراہ غلام نبی آزاد بھی ہیں۔ انہوں نے پاکستان پر بولتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور ترقی کبھی ایک ساتھ نہیں چل سکتی ہے۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم ہندوستان میں الگ الگ سیاسی جماعتوں سے جڑے ہو سکتے ہیں لیکن ہم یہاں ایک ہندوستانی کے طور پر آئے ہیں۔ مذہب کی بنیاد پر پاکستان کی تشکیل کی گئی تھی۔ حالانکہ مشرقی پاکستان (اب بنگلہ دیش) اور مغربی پاکستان ایک ساتھ نہیں رہ سکے۔ ہندوستان میں سبھی مذہبوں کے لوگ متحد رہتے ہیں۔ ہم امن اور خیرسگالی سے رہتے ہیں۔ اگر ہم دیکھیں تو شاید پاکستان میں رہنے والے دہشت گردوں کی تعداد پوری دنیا میں رہنے والے دہشت گردوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔
غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہمارا پیغام یہ تھا کہ دہشت گردی اور ترقی ایک ساتھ نہیں ہو سکتی ہے۔ سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو سے لے کر وزیر اعظم مودی تک، ہمارے سبھی وزیر اعظم نے پاکستان کے ساتھ اچھے رشتے بنانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے ہمیشہ ہم پر کئی دہشت گردانہ حملے کیے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم اور صدر ہماری قیادت کی بات کرتے ہیں لیکن وہ ان معاہدوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ وہ دہشت گرد تربیت مرکز بناتے ہیں اور انہیں دوسرے ملکوں میں بھیجتے ہیں۔ وہ ہمیشہ منفی چیزوں پر توجہ مرکز کرتے ہیں۔ لیکن اب حکومت ہند اسے کسی بھی حالت میں برداشت نہیں کرے گی۔
غلام نبی آزاد نے آگے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ یہ (بحرین) منی انڈیا کی طرح نظر آتا ہے۔ یہاں ہر مذہب کے لوگ رہتے ہیں، کوئی پابندی نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں سبھی مذہب کے لوگ ایک ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔ ہم امن اور خیرسگالی سے رہتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔