ایک رپورٹ کے مطابق این پی ٹی سے باہر نکلنے کے بارے میں ایرانی پارلیمنٹ کی طرف سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے، جبکہ ایک رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ تجویز قانونی عمل کے ابتدائی مرحلہ میں ہے۔

ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای / آئی اے این ایس
اسرائیل اور ایران کے درمیان گزشتہ کچھ دنوں سے جاری جنگ کشیدہ حالات اختیار کرتی ہوئی دکھائی پڑ رہی ہے۔ کئی ممالک اس اندیشہ سے پریشان ہیں کہ کہیں یہ جنگ نیوکلیائی جنگ کی صورت نہ اختیار کر لے۔ اس درمیان ایران کی وزارت خارجہ نے ایک ایسا بیان دیا ہے، جو مزید تشویش میں مبتلا کرنے والا ہے۔ 16 جون کو وزارت نے کہا کہ ایران کی پارلیمنٹ ایک بل تیار کر رہی ہے، تاکہ نیوکلیائی عدم توسیع معاہدہ (این پی ٹی) سے باہر نکل سکیں۔ حالانکہ ایرانی وزارت کارجہ کے ترجمان اسماعیل بگھئی نے یہ ضرور کہا کہ ’’ہم نیوکلیائی اسلحہ بنانے کے حق میں نہیں ہیں۔‘‘
خبر رساں ایجنسی رائٹرس کی ایک رپورٹ کے مطابق این پی ٹی سے باہر نکلنے کے بارے میں ایرانی پارلیمنٹ کی طرف سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے، جبکہ ایک رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ تجویز قانونی عمل کے ابتدائی مرحلہ میں ہے۔ گزشتہ ہفتہ ایران نے یہ ضرور کہا تھا کہ تہران نیوکلیائی بم بنانے کے راستے پر ہے۔ ایران نے ہمیشہ کہا ہے کہ اس کا نیوکلیائی پروگرام پُرامن ہے۔ بین الاقوامی نیوکلیائی انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے گزشتہ ہفتہ اعلان کیا تھا کہ تہران اپنے این پی ٹی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ این پی ٹی ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے، جس کا مقصد نیوکلیائی اسلحہوں اور متعلقہ ٹیکنالوجی کی توسیع کو روکنا، نیوکلیائی توانائی کے پرامن استعمال میں تعاون کو فروغ دینے جیسے اہداف کو حاصل کرنا ہے۔ بہرحال، موجودہ تشویش ناک حالات کے درمیان اسرائیل نے ایرانی اسلحہ تنصیبات کے پاس رہنے والے لوگوں کو تنبیہ دی ہے کہ وہ اپنے ٹھکانوں کو خالی کر دیں۔ ایک افسر نے کہا کہ اسرائیل کے پاس ایسے مقامات کی ایک طویل فہرست بنی ہوئی ہے، جو نیوکلیائی اسلحہ بنانے کے لیے ضروری ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران کا ’نیوکلیائی پروگرام‘ 2018 سے بہت تیزی کے ساتھ آگے بڑھا ہے، جب امریکہ نے تہران کی یورینیم افزودگی صلاحیت کو محدود کرنے کے لیے ایک معاہدہ سے ہاتھ کھینچ لیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔