ایران کے ذریعہ اسرائیل پر ایک بار پھر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا گیا ہے۔ اس حملہ کے بعد پورے اسرائیل میں سائرن بجنے لگے، جس سے عام لوگوں میں دہشت پھیل گئی ہے۔ حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔

تصویر ’انسٹاگرام‘
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی ہر گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ اسرائیل اس بات کا عزم ظاہر کر چکا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو وہ ختم کر کے رہے گا، اور ایران نے بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی حال میں گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔ اس درمیان ایران نے اسرائیل میں ایک بار پھر میزائلوں کی بارش کر دی ہے۔ اس حملے کی تصدیق اسرائیلی فوج نے اپنے آفیشیل بیان میں بھی کی ہے۔ ایران کی سرکاری میڈیا نے بھی اس حملے سے متعلق رپورٹ نشر کی ہے۔
اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے ایران کے تازہ حملہ کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کے کئی علاقوں میں سائرن بجائے گئے ہیں۔ خطروں کو انٹرسپٹ کرنے کی مہم جاری ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تل ابیب اور یروشلم کے اوپر تیز دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں، جس سے مقامی لوگوں میں بہت زیادہ دہشت پھیل گئی ہے۔ حالات انتہائی کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔
آئی ڈی ایف کے مطابق ایران سے اسرائیل پر کیے گئے تازہ حملے میں تقریباً 25 بیلسٹک میزائلیں داغی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک میزائل حیفہ میں گری، جس سے کئی افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں ایک نوجوان کی حالت سنگین بھی بتائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ جنوب اور وسط اسرائیل میں بھی میزائل گرنے کے واقعات درج کیے گئے ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تل ابیب اور یروشلم کے علاوہ جنوبی شہر بیرشیبا میں بھی تیز دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ سیکورٹی فورسز حالات پر گہری نظر بنائے ہوئے ہیں اور شہریوں کو الرٹ رہنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔
اس سے قبل اسرائیل نے بھی ایران پر حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں اس بارے میں بتایا گیا ہے کہ تہران پر کیے گئے حملے میں ایک ایرانی جوہری سائنسداں کی موت ہو گئی ہے۔ فی الحال ایران یا اسرائیل کی طرف سے اس بارے میں آفیشیل جانکاری نہیں دی گئی، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ قبل میں کیے گئے حملوں کے دوران اسرائیل کے ذریعہ ایرانی جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
اس درمیان فرانسیسی صدر امینوئل میکروں نے ایران اور اسرائیل جنگ پر اپنی شدید فکر کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچوں پر حملے اب بند ہو جانے چاہئیں۔ پیرس کے پاس ایک ایئر شو میں پہنچے میکروں نے صحافیوں سے کہا کہ ’’گزشتہ کئی دنوں سے فرانس کی آواز واضح اور سیدھی رہی ہے۔ توانائی ڈھانچوں اور شہری آبادی پر حملوں کا کوئی مطلب نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو اب مذاکرہ کی میز پر لوٹنے کی خواہش ظاہر کرنی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔