💬 📜

Discover Life-Changing Quotes

Click to explore thousands of inspirational quotes


امریکا میں غزہ جنگ پر احتجاج کرنے والی ترک طالبہ رمیسہ کو عدالت نے باعزت رہا کردیا۔ 

ٹفٹس یونیورسٹی کی پی ایچ ڈی طالبہ اور فلبرائٹ اسکالر رمیسہ اوزترک کو چھ ہفتے سے زائد عرصے تک لوئزیانا کے امیگریشن حراستی مرکز میں رکھا گیا۔

جمعہ کے روز ورمونٹ کے وفاقی جج ولیم سیشنز نے رمیسہ کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسے محض ایک رائے مضمون لکھنے پر قید کیا گیا، جو کہ آئینی حقِ اظہار کے منافی ہے۔

جج نے کہا: ’’یہ گرفتاری ان لاکھوں افراد کی آزادی اظہار پر اثر ڈال سکتی ہے جو غیر شہری ہیں۔ ایسے میں کوئی بھی شخص اپنے خیالات کے اظہار سے خوف زدہ ہو سکتا ہے۔”

رمیسہ کو مارچ میں سادہ لباس، نقاب پوش اہلکاروں نے بوسٹن کے علاقے سمرول سے گرفتار کیا، جب وہ اپنے گھر کے قریب تھیں۔ ان کا قصور محض اتنا تھا کہ انہوں نے اپنی یونیورسٹی کی فلسطینیوں کے خلاف پالیسی پر تنقید کی اور اسرائیل سے منسلک کمپنیوں سے سرمایہ نکالنے کا مطالبہ کیا۔

امریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) کے وکلا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ رمیسہ کی گرفتاری غیر قانونی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

رمیسہ نے دورانِ سماعت بتایا کہ وہ حراست کے دوران شدید دمے کے دوروں کا شکار ہوئیں، جو کہ ناقص حالات اور ذہنی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ عدالت نے ان کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری رہائی کی ہدایت دی۔

 



Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here